Wednesday 10 December 2014

اببتدائے کلام

کہتے ہیں زبان ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے انسان اپنی سوچ اور خیالات کو دوسروں تک پہنچاتا ہے، یہ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ہولے بغیر بھی انسان آزادی سے سب کچھ کبھی اور کسی بھی دور میں کہہ پائے گا پھر زمانہ بدلا۔ ترقی کے اپنے دامن کو وا کیا اور پھر اس ترقی کے بانہوں میں سب کچھ گم ہوتا چلا گیا اور اب ایک ایسا وقت بھی آگیا ہے کہ "آرادی رائے" زبان کے بجائے تحریر میں ڈھلنے لگی ہے اور اب اس پر کسی شاہ کی شاہگری نہیں چل سکتی۔ اب ہر کعبے کا امام اپنی مرضی کا خطبہ دے سکتا ہے اب اس پر کسی شاہ کی مرضی نہیں چلتی۔ اس آزادی زباں کا ایک ذریعہ بلاگنگ بھی ہے سو میں بھی اپنی زبان کو آزاد کرتا ہے اور آج سے اس اظہار کرنا شروع کرتا ہوں، ہاں یہ سچ ہے کہ ابھی میں نووارد ہوں اور ابھی تک کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اپنے اس چھوٹے سے بلاگ کو کیسے مینیج کروں لیکن محترم ایم بلال کے بلاگ کو وزٹ کرکے جتنا سمجھا ہوں اتنا کرنے کی سعی کر رہا ہوں ہو سکتا ہے کسی کی مدد کام آجائے تو شاید اپنا بلاگ بھی سجائے اور سمجھنے سکوں

بہرحال سب کو ابتدائے سلام 

ساحر